بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، صہیونی ریاست نے جنوبی غزہ کے ناصر اسپتال پر بمباری کے بعد چھ افراد کی فہرست شائع کی اور دعویٰ کیا کہ اس نے ان فلسطینی جنگجوؤں کو اس حملے میں نشانہ بنایا ہے۔
رشیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے مورخہ 26 اگست کو مزید کہا کہ اس نے بمباری میں 'حماس سے تعلق رکھنے والے ایک کیمرے' کو نشانہ بنایا تھا۔
تاہم، یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس واچ نے اعلان کیا کہ کیمرہ "رائٹرز کے فوٹوگرافر حسام المصری" کا تھا، جو ہسپتال پر پہلے اسرائیلی حملے میں شہید ہو گئے تھے۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ "اسرائیل کا دعویٰ من گھڑت ہے"، مزید کہا کہ جن لوگوں کی شناخت فلسطینی مزاحمتی جنگجو کے طور پر کی گئی ہے، ان میں سے دو افراد حملے سے کم از کم ایک دن پہلے شہید ہو چکے تھے اور وہ ہسپتال میں موجود ہی نہیں تھے۔
کل 24 اگست کو اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کی پٹی میں ایک ہسپتال کو براہ راست نشانہ بنایا جس میں متعدد فلسطینی شہری شہید ہوئے۔ فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ امدادی کارکن شہداء کے قریب پہنچے تو اسرائیلی ڈرونز نے ایک بار پھر اسی مقام کو نشانہ بنایا تاکہ امدادی کارکنوں کو شہداء کی منتقلی سے روکا جا سکے۔
اس حملے کے نتیجے میں کم از کم 20 افراد شہید ہوئے، جن میں سے پانچ صحافی تھے۔ ہسپتال پر بمباری پر عالمی برادری کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا اور کئی ممالک نے اس کی مذمت کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ